شیرو اور چھوٹا ہاتھی

 شیرو اور چھوٹا ہاتھی



جنگل میں ایک چھوٹا کتا تھا جس کا نام بھولو تھا۔ بھولو بہت پیارا تھا لیکن اس کا سائز اتنا چھوٹا تھا کہ جنگل کے دوسرے جانور اکثر اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ ایک دن بھولو ندی کے کنارے پانی پینے گیا تو اس کی ملاقات شیرو سے ہوئی جو شیر کا چھوٹا بچہ تھا۔ شیرو بھی اپنے سائز کی وجہ سے جنگل میں تھوڑا مختلف تھا کیونکہ وہ ابھی اتنا بڑا نہیں تھا کہ دوسرے شیروں کی طرح خوف پیدا کر سکے۔


بھولو اور شیرو دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہی ہنسنے لگے۔ بھولو نے کہا تم اتنے چھوٹے شیر ہو، کیا تم بھی میری طرح مذاق اڑاتے ہو؟ شیرو نے مسکراتے ہوئے کہا ہاں لیکن میرا خیال ہے کہ چھوٹے یا بڑے ہونے کا تعین دل سے نہیں ہوتا بلکہ کام سے ہوتا ہے۔ دونوں کے دل ایک جیسے تھے اور جلد ہی وہ دوست بن گئے۔ وہ ہر روز دریا کے کنارے ملتے، کھیلتے اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنی خوشیاں اور غم بانٹتے۔


ایک دن جنگل میں بڑا طوفان آیا۔ ندی کا پانی تیزی سے بہنے لگا اور جنگل کے کئی جانور مشکل میں پھنس گئے۔ بھولو اور شیرو نے ایک چھوٹے خرگوش کو دریا کے پانی میں تیرتے اور مدد کے لیے چیختے دیکھا۔ بھولو نے فوراً کہا، "شیرو، ہمیں اس کی مدد کرنی ہے!" لیکن شیرو تھوڑا ڈر گیا، کیونکہ اس کے چھوٹے پنکھ تھے اور وہ اتنا مضبوط نہیں تھا۔ بھولو نے شیرو کا ہاتھ پکڑ کر کہا، "یہ کام ہم دونوں مل کر کر سکتے ہیں، تم میری پیٹھ پر چڑھ جاؤ، میں دریا میں جاؤں گا۔"


بھولو نے اپنی چھوٹی سی طاقت سے دریا میں چھلانگ لگا دی اور شیرو اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر خرگوش کے پاس پہنچ گیا۔ شیرو نے اپنی زبان سے خرگوش کو پکڑا اور بھولو اسے ساحل پر لے آیا۔ خرگوش نے دونوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا، "تم دونوں چھوٹے ہو، لیکن تمہارا دل بڑا ہے!" جنگل کے دوسرے جانوروں نے بھی یہ دیکھا اور بھولو اور شیرو کی دوستی کی مثالیں دینا شروع کر دیں۔


اس دن کے بعد جنگل میں کسی نے بھولو اور شیرو کا مذاق نہیں اڑایا۔ ان کی دوستی اور ایمانداری نے سب کا دل جیت لیا۔ دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور جب بھی کوئی مسئلہ ہوا تو مل کر اس کا سامنا کیا۔ بھولو نے شیرو کو سکھایا کہ طاقت دل میں ہوتی ہے، اور شیرو نے بھولو سے کہا کہ دوستی ہر مشکل کو آسان بنا دیتی ہے۔


سبق: 

یہ کہانی سکھاتی ہے کہ سچی دوستی اور ایمانداری ہر مشکل کو آسان بنا سکتی ہے۔ جوان یا بوڑھا ہونا اہم نہیں بلکہ صاف دل ہونا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا ضروری ہے۔

تبصرے