شہزادی بلی کی چالاکی
شہر کی ایک تنگ گلی میں رہتی تھی شہزادی، ایک ایسی بلی جس کی چمکتی آنکھیں اور چکنی باتیں کسی کا دل موہ لیتی تھیں۔ لیکن اس کی چالاکی اس سے بھی بڑی تھی۔ شہزادی تنہائی پسند تھی، اس کا کوئی دوست نہ تھا، اور وہ اسی میں خوش تھی۔ مگر اسے ایک عادت تھی—وہ ہر روز ایک مرغے کو اپنی باتوں میں پھنساتی اور اسے اپنا شکار بناتی۔
گلی کے آخر میں رہتا تھا راجہ، ایک سادہ سا مرغا، جس کے رنگین پر پورے محلے کی شان تھے۔ وہ اکیلا رہتا، نہ اس کا کوئی دوست تھا، نہ دشمن۔ شہزادی کو راجہ کا اکیلا پن پسند تھا، کیونکہ اسے بہلانا آسان تھا۔
ہر صبح، جب سورج نکلتا، شہزادی راجہ کے پاس جا پہنچتی۔ "راجہ، تم تو اکیلے بور ہوتے ہوگے!" وہ میٹھی آواز میں کہتی، "چلو، آج میں تمہیں شہر کی سب سے مزے کی جگہ دکھاتی ہوں۔" راجہ، جو کسی کی باتوں میں جلدی آ جاتا، خوشی خوشی ساتھ چل پڑتا۔
شہزادی اسے گلیوں میں لے جاتی۔ کبھی کہتی، "راجہ، وہ دیکھو، وہاں کوئی چمکتی چیز ہے!" جب راجہ دیکھنے جاتا، شہزادی اپنے تیز پنجوں سے اس پر جھپٹتی۔ راجہ چیخ بھی نہ پاتا، اور شہزادی اسے گھر لے جا کر پکا لیتی۔ رات کو وہ تنہائی میں مزے سے کھاتی اور سوچتی، "کیا شاندار پلان تھا!"
اگلے دن، جب نیا مرغا محلے میں آتا، شہزادی پھر وہی کھیل کھیلتی۔ "نئے راجہ!" وہ پھسلاتی، "تم اکیلے ہو، چلو میرے ساتھ!" اور یوں، اس کی چالاکی کا سلسلہ چلتا رہتا۔ شہزادی کو تنہائی پسند تھی، لیکن اسے اپنی چالاکی سے کھیلنا اور بھی پسند تھا۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ میٹھی باتوں پر ہر وقت یقین نہ کرو۔ ہوشیار رہو، اپنا خیال رکھو، اور اگر یہ کہانی پسند آئی، تو ہمارے چینل کو سبسکرائب کرو!
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں