تمہارے لیے ایک دلچسپ کہانی!
سنو، دوستو! آج ہم تمہیں ایک ایسی کہانی سنانے جا رہے ہیں جو آٹھ ہزار سال پرانی دنیا سے تعلق رکھتی ہے ایک ایسی دنیا جہاں جنگلی جانور اور انسان ایک دوسرے کے ساتھ عجیب و غریب مقابلوں میں الجھتے تھے! یہ کہانی ہے دھوکے، چالاکی اور سبق کی، جو تمہیں ہنسائے گی، رلائے گی اور آخر تک تمہارے دل کو جکڑ کر رکھے گی! 🐆💨 تیار ہو؟ تو چلو، اس قدیم زمانے کے سفر پر نکلتے ہیں!
چیتے کی چال
ایک دفعہ کا ذکر ہے، سرسبز وادیِ نیل کے کنارے، جہاں گھنے جنگل اور چٹانیں تھیں، دو شکاریوں نے ایک چیتے کو دیکھا 🐆۔ اس کے چمکتے ہوئے دھبوں نے سورج کی روشنی میں جگمگاہٹ پھیلائی۔ وہ اس کا پیچھا کرنے لگے 🏃♂️🏃♂️۔ چیتا، جو اپنی جان بچانے کی فکر میں تھا، تیزی سے بھاگ نکلا۔ مگر شکاری جوان اور زورآور تھے۔ ان کی ٹانگیں ہوا سے باتیں کرتی تھیں! 💨
چیتے نے دل میں سوچا، “یہ شکاری مجھے پکڑ کر مار ڈالیں گے! 😰 اب میں کیا کروں؟” اچانک اسے دور سے ایک میٹھی سی سر کی آواز سنائی دی 🎶۔ وادی کے بیچ ایک کسان، جس کا نام تھا زیدان، اپنے کھیت میں زمین ہموار کر رہا تھا۔ وہ گنگناتا جاتا تھا: “میں اپنی زمین ہموار کرتا ہوں 🌾، اپنے بیج بوتا ہوں، اور آسمان کو دیکھتا ہوں ☁️، جہاں سے بارش آتی ہے! 😊”
چیتا تیزی سے زیدان کے پاس پہنچا اور بولا، “اے کسان! میری مدد کر! 😫 شکاری میرا پیچھا کر رہے ہیں۔ وہ مجھے مارنا چاہتے ہیں!”
زیدان کا دل پسیج گیا۔ اس نے کہا، “گھبرا نہیں! تم میری غلے کے گڑھے میں چھپ جاؤ۔” 🕳️ چیتا ایک چھلانگ لگا کر گڑھے میں گھس گیا اور چپ چاپ بیٹھ کر سننے لگا 🤫۔
جلد ہی شکاری وہاں پہنچے۔ انہوں نے زیدان سے پوچھا، “اے کسان! کیا چیتا ادھر آیا؟” 😠 زیدان نے بڑی ہوشیاری سے کہا، “ہاں، مگر وہ تیزی سے بھاگتا ہوا اس پہاڑ کے پیچھے چلا گیا۔” اس نے دور چٹانوں کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا ⛰️۔ شکاری فوراً اس طرف بھاگ نکلے۔
جب شکاری جا چکے، چیتا گڑھے سے نکلا۔ اس نے اپنا منہ کھولا، اپنے لمبے، نوکیلے دانت دکھائے 😬 اور بولا، “اے زیدان! میرے لیے ایک بکری لاؤ، مجھے بھوک لگی ہے! 🍖”
زیدان حیران رہ گیا۔ “کیا؟ 😲 میں کوئی بڑا مالدار نہیں ہوں کہ تمہیں بکری دوں!” چیتے نے دھمکاتے ہوئے کہا، “تو پھر میں تجھے کھا لوں گا! 😈”
زیدان کو غصہ آیا۔ اس نے کہا، “میں نے تیری جان بچائی! 😤 تو میرا شکریہ کیوں نہیں مانتا؟ تو مجھے کیوں مارنا چاہتا ہے؟” چیتا بولا، “میں بھوکا ہوں، اور بھوک سب سے بڑی ہے!” 🐆
زیدان نے سر ہلایا اور کہا، “ٹھہر، چیتے! مجھے مت مار۔ 😟 میں جانتا ہوں تو بھوکا ہے، مگر میں بھی جینا چاہتا ہوں۔ شاید تو ٹھیک کہتا ہے، شاید میں۔ چلو، کسی منصف سے فیصلہ کرائیں۔” ⚖️ چیتے نے کہا، “ٹھیک ہے، ہم تیرے بیل سے پوچھتے ہیں۔” 🐂
زیدان کا بیل کھیت میں زمین ہموار کر رہا تھا۔ چیتے نے اس سے کہا، “اے بیل! مجھے بھوک لگی ہے۔ اگر میں کھانا نہ کھاؤں تو مر جاؤں گا۔ 😩 میں زیدان کو کھانا چاہتا ہوں۔ بتا، کیا میں ٹھیک ہوں؟” بیل نے زیدان کی طرف دیکھا۔ اس نے سوچا، “یہ آدمی مجھ سے سخت محنت کراتا ہے۔ زمین ہموار کرواتا ہے، مگر کبھی میرا شکریہ نہیں مانتا۔ 😒” پھر اس نے چیتے کو دیکھا اور سوچا، “اگر یہ زیدان کو کھا لے تو چلا جائے گا۔ ورنہ شاید مجھے کھا جائے! 😨”
آخر بیل بولا، “چیتا ٹھیک ہے۔ اسے زیدان کو کھا لینا چاہیے۔” 😼
زیدان چیخا، “نہیں! 😱” اس نے چیتے سے کہا، “ایک منصف کافی نہیں۔ چلو، دوسرا ڈھونڈتے ہیں۔” چیتے نے کہا، “اچھا، تو تیرے گدھے سے پوچھیں۔” 🐴
زیدان کا گدھا کھیت کے کنارے کھڑا تھا۔ زیدان نے اس سے کہا، “اے گدھے! 😥 میں نے اس چیتے کو شکاریوں سے بچایا۔ اب یہ مجھے کھانا چاہتا ہے۔ بتا، کیا یہ ٹھیک ہے؟”
گدھے نے زیدان کی طرف دیکھا اور سوچا، “یہ آدمی میری پیٹھ پر بھاری بوجھ لادتا ہے۔ مجھے لکڑی سے مارتا ہے۔ کبھی میرا شکریہ نہیں مانتا۔ 😣” پھر اس نے چیتے کے کھلے منہ اور بڑے دانت دیکھے 😬۔ گدھا ڈر گیا اور سوچا، “چیتا مجھ سے ناراض نہ ہو جائے!”
آخر اس نے کہا، “چیتا ٹھیک ہے۔ وہ زیدان کو کھا سکتا ہے۔” 😾
زیدان پھر چیخا، “نہیں! 😫 چیتے، چلو ایک اور سے پوچھتے ہیں۔ دیکھ، وہاں کھیت کے پار ایک لومڑی ہے۔ ہم اس سے پوچھیں گے۔” 🦊
چنانچہ وہ دونوں لومڑی کے پاس گئے۔ زیدان نے کہا، “اے لومڑی! 😔 دو شکاری اس چیتے کا پیچھا کر رہے تھے۔ میں نے اسے اپنے غلے کے گڑھے میں چھپایا۔ اس کی جان بچائی۔ اب یہ مجھے کھانا چاہتا ہے۔ بتا، کیا یہ ٹھیک ہے یا میں؟”
لومڑی نے ایک لمحے کو سوچا 🤔۔ پھر زیدان سے بولی، “میں سمجھی نہیں۔ تو ایک معمولی انسان ہے۔ یہ چیتا تجھ سے بڑا اور طاقتور ہے۔ تو اسے اس چھوٹے سے گڑھے میں کیسے چھپا سکتا ہے؟” 😕
زیدان بولا، “وہ خود چھلانگ لگا کر اندر گیا!”
لومڑی نے کہا، “نہیں، مجھے یقین نہیں۔ گڑھا چھوٹا ہے، چیتا بڑا۔ وہ اس میں نہیں جا سکتا۔” 😏
چیتے نے غرور سے کہا، “میں نے کیا تھا! دیکھ، میں دکھاتا ہوں!” 🐆 اور وہ دوبارہ گڑھے میں کود پڑا۔
زیدان نے فوراً اپنی لکڑی اٹھائی اور چیتے کو مار ڈالا ⚔️۔
پھر زیدان نے لومڑی سے کہا، “اے دوست! 😊 تو نے میری جان بچائی۔ میں تیرا شکریہ کیسے ادا کروں؟” لومڑی نے لالچ سے کہا، “اگر تو واقعی شکریہ ماننا چاہتا ہے تو مجھے اپنا ایک مرغ دے دے۔ 🐓”
زیدان نے کہا، “ٹھہر!” اور وہ وہاں سے چل دیا۔ اس نے سوچا، “یہ لومڑی لالچی ہے۔ آج اگر میں اسے مرغ دوں، کل یہ دوبارہ آئے گی اور مزید مانگے گی۔ 😣”
اس نے اپنے وفادار کتوں کو بلایا 🐶🐶 اور کہا، “لومڑی کو بھگاؤ!” کتے لومڑی کے پیچھے بھاگے اور اسے بھگا دیا 💨۔
لومڑی نے حیرانی سے سر ہلایا اور بڑبڑائی، “یہ انسان چیتے سے بھی بدتر ہے۔ ظالم بھی، ناشکرا بھی!” 😞
یہ کہانی ہمیں کیا سکھاتی ہے؟
دوستو، یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ اچھائی کا بدلہ ہمیشہ اچھائی سے نہیں ملتا 🥺۔ لیکن ہوشیاری اور چالاکی سے مشکل حالات سے نکلا جا سکتا ہے! 😎 تمہیں کیا لگتا؟ زیدان نے ٹھیک کیا یا غلط؟ ہمیں بتاؤ!
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں