یاسر اور انصاف کا فیصلہ - ایک 8,000 سال پرانی کہانی

تعارف

آئیے، ایک ایسی کہانی کے جادوئی سفر پر چلیں جو آٹھ ہزار سال پرانے زمانے کی ہے! 🏜️ ایک ایسی دنیا جہاں بادشاہ عقل و حکمت کے تاج پہنتے تھے، جانور اپنی زبان میں باتیں کرتے تھے، اور ایک چھوٹا سا لڑکا اپنی ذہانت سے سب کے دل جیت لیتا تھا۔ 🌟 یہ کہانی ہے حکمت، انصاف، اور جانوروں کی دلچسپ سرگوشیوں کی، جو آپ کو ہنسنے، سوچنے، اور آخر تک جکڑ کر رکھے گی۔ تیار ہیں؟ تو چلو، اس قدیم سرزمین کی سیر کریں! 🐑✨

کہانی

ایک دفعہ کی بات ہے کہ سرزمینِ زرفشاں میں ایک عظیم بادشاہ عادل رہتا تھا۔ اس کا بیٹا، یاسر، ایک گیارہ سالہ لڑکا تھا جو جانوروں کی بولی سمجھتا تھا۔ 🦒🐝 وہ مچھلیوں کی چہچہاہٹ، بھیڑوں کی باتوں، اور کیڑوں کی سرگوشیوں کو سن کر ان کے راز جان لیتا۔ بادشاہ عادل اپنے بیٹے کو ہر سفر پر ساتھ لے جاتا، کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ یاسر اس کی حکمت سیکھے۔ 🌍

ہر روز لوگ بادشاہ کے دربار میں اپنے مسائل لے کر آتے۔ 😔 کوئی زمین کا جھگڑا، کوئی پانی کی پریشانی، ہر بات کو بادشاہ بڑے غور سے سنتا۔ یاسر بھی کان لگا کر سب کچھ سنتا، اپنے ننھے دل میں ہر بات سمیٹتا۔ ایک دن، جب سورج زرفشاں کے ریتلے میدانوں پر چمک رہا تھا ☀️، دو آدمی دربار میں آئے۔ ایک تھا چرواہا زید، دوسرا تھا کسان عامر، اور ان کے ساتھ بھیڑوں کا ایک ریوڑ۔ 🐑🐑

یاسر کو بھیڑیں بہت پسند تھیں۔ ان کے گھنے، نرم اونی کوٹ اسے بہت پیارے لگتے۔ 😊 بھیڑیں "بیں بیں" کر رہی تھیں، اور یاسر ان کی باتیں سمجھ رہا تھا۔ کسان عامر غصے سے لال تھا۔ 😣 اس نے چیخ کر کہا، "اے بادشاہ! اس چرواہے کی بھیڑوں نے میرا باغ تباہ کر دیا! 😡 انہوں نے میری ساری فصلیں کھا لیں۔ میری گاجریں، میٹھے پتے، سب برباد!"

بادشاہ نے چرواہے زید کی طرف دیکھا۔ زید بھی غصے میں تھا۔ 😤 اس نے بھیڑوں کی طرف اشارہ کیا اور بولا، "تم سب اس کے باغ میں گھس گئیں اور اس کی فصلیں کھا لیں؟" بھیڑوں نے یہ سنا اور آپس میں سرگوشی شروع کر دی۔ 🐑💬 "بیں بیں... بیں بیں... واہ، وہ میٹھے پتے کتنے لذیذ تھے! وہ سبز گاجریں، اوہ!" یاسر نے یہ سب سنا اور اپنے باپ کو بتایا کہ بھیڑیں کیا کہہ رہی ہیں۔ 😄

بادشاہ نے گہری سوچ میں ڈوب کر فیصلہ سنایا۔ 🧠 "میرا فیصلہ ہے کہ کسان عامر کی فصلیں تباہ ہوئیں۔ اس کے پاس نہ کھانے کو کچھ بچا، نہ بیچنے کو۔ لہٰذا چرواہا زید اپنی ساری بھیڑیں عامر کو دے دے۔"

یہ سنتے ہی زید زمین پر گر پڑا اور رونے لگا۔ 😢 "اے بادشاہ! میری زندگی برباد ہو گئی! 🥺 بھیڑوں کے بغیر چرواہا کیا ہے؟ بھیڑوں کے بغیر میں کیا ہوں؟" بھیڑیں بھی آپس میں باتیں کرنے لگیں۔ 🐑🐑 "بیں بیں... بیں بیں... ہمارا زید ہم سے کتنا پیار کرتا ہے۔ ہم اس پر یہ مصیبت کیسے لائیں؟"

یاسر نے یہ سب بادشاہ کو بتایا۔ بادشاہ نے ایک گہری سانس لی، اپنی داڑھی سہلائی، اور پھر مسکراتے ہوئے بولا۔ 😊 "سنو، عامر کی فصلیں تباہ ہوئیں، اس کے پاس کھانے یا بیچنے کو کچھ نہیں۔ لیکن اس کی زمین اب بھی اس کے پاس ہے۔ اگر زید اپنی ساری بھیڑیں عامر کو دے دے، تو اس کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ یہ بھی انصاف نہیں۔" 🌱

بادشاہ نے اپنا فیصلہ سنایا، "زید اب عامر کی زمین کی دیکھ بھال کرے گا۔ وہ بیج بوئے گا، فصلوں کی حفاظت کرے گا۔ اس دوران، عامر زید کی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرے گا۔ وہ ان کی اُون لے گا، اسے استعمال کرے گا۔ جب فصلیں دوبارہ اگ جائیں گی، زید ان سے عامر کی تباہ شدہ فصل کا بدلہ دے گا۔ اس طرح دونوں کا کام دوبارہ شروع ہو جائے گا۔" ⚖️

تبصرے