کہانی: "ڈیجیٹل خزانے کا فریب"
خلاصہ
2025 کا زمانہ تھا، ہر چیز آن لائن ہو چکی تھی۔ موبائل ایپس، ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی، اور AI روبوٹس عام ہو گئے تھے۔ کراچی کے ایک علاقے میں عمیر نامی نوجوان رہتا تھا۔ وہ بیچلرز کر رہا تھا اور فری لانسنگ کے ذریعے تھوڑا بہت کما لیتا تھا، مگر وہ جلد امیر بننے کے خواب دیکھتا تھا۔
ایک دن انسٹاگرام پر اس نے ایک اشتہار دیکھا:
صرف 10 ہزار روپے میں ڈیجیٹل کرپٹو خزانے تک رسائی، اور 1 مہینے میں لاکھوں کمائیں!
عمیر کے دل میں فوراً لالچ آ گیا۔ اس نے سوچا،
“اگر واقعی ایسا ہوا تو میں سب سے پہلے نیا آئی فون لوں گا، پھر دبئی گھومنے جاؤں گا۔” اس نے اپنے تمام پیسے جمع کیے اور وہ "خزانے" والی ایپ خرید لی۔ ایپ نے عمیر سے اس کی شناختی معلومات، بینک اکاؤنٹ، اور چہرے کی پہچان (Face ID) مانگی۔ عمیر نے بغیر سوچے سمجھے سب کچھ دے دیا۔
پہلے دن ایپ نے اسے 5000 روپے کا منافع دکھایا۔ عمیر خوش ہو گیا، اس نے اپنے دوستوں کو بھی یہ ایپ دی۔ دوسرے دن اسے بتایا گیا کہ "خزانے کا دروازہ" کھلنے کے لیے مزید 20 ہزار روپے لگیں گے۔ عمیر نے رشتہ داروں سے جھوٹ بول کر قرض لیا اور رقم دے دی۔
مگر تیسرے دن ایپ ہی غائب ہو گئی۔ نہ کوئی ویب سائٹ، نہ کوئی کسٹمر سروس۔ عمیر کا بینک اکاؤنٹ بھی خالی ہو چکا تھا۔ چہرے کی شناخت سے فراڈیے نے اس کا پورا ڈیجیٹل وجود چرا لیا تھا۔
عمیر کے دوست بھی اس کی باتوں میں آ کر نقصان اٹھا چکے تھے۔ سب نے اس سے تعلق ختم کر لیا۔ عمیر کو احساس ہوا کہ وہ صرف لالچ کے پیچھے بھاگتے ہوئے اپنی عزت، پیسے اور رشتے سب کھو بیٹھا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں